[کراچی ،7 ستمبر ،2022] موسمیاتی تبدیلی کی وفاقی وزیر سینیٹر شیری رحمان کی سرپرستی میں، کوکا کولا کمپنی کراچی پورٹ ٹرسٹ کے اشتراک سے ملک بھر کے قائدین کو گول میز اجلاس کے لئے لایا گیا تاکہ لیاری ندی کی صفائی کے لیے ایک اتحاد بنایا جاسکے۔
ورلڈ واٹر ویک کا #SeeingTheUnseen کی تھیم کے تسلسل میں انعقاد کیا گیا، گول میز اجلاس کی صدارت وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی سینیٹر شیری رحمان نے کی, جس میں وفاقی وزیر برائے بحری امور سید فیصل علی سبزواری نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی اور اس کی قیادت ایس ایم طارق ہودا، چئیرمین کراچی پورٹ ٹرسٹ نے کی، جو سب رپورٹ میں سب سے زیادہ متاثر ہونے والے اعلیٰ اداروں کی نمائندگی کرتے ہیں، جس میں گزشتہ 20 سالوں میں فضلے کی جمع آوری کی تباہ کن سطحوں کا انکشاف کیا گیا، جس میں سے 2 فیصد سے بھی کم کو ہٹادیا گیا ہے ۔
وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی شیری رحمان (جنہوں نے لیاری کلین اپ پروجیکٹ کی سربراہی کے لئے ایک کمیٹی تشکیل دی ) نے کہا " پاکستان کی موسمیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے سب سے زیادہ خطرے سے دوچار ملک کے طور پر نشاندہی کی گئی ہے جیسا کہ ہمیں ملک کو درپیش موجودہ سیلاب سے واضح طور پر نظر آرہا ہے ۔وسیع تر اشتراک اس بات کو یقینی بنانے میں ایک اہم کردار ادا کرے گا کہ ہم ایسے حل تشکیل دیں جن کو ٹیکنالوجی کے استعمال سے بڑھایا جاسکے۔"
کوکاکولا کمپنی پاکستان کے نائب صدر فہد اشرف نے کہا، "ہمیں ہمیشہ سے معلوم ہے کہ کراچی بندر گاہ کے علاقے میں موجود کمیونٹیز کوڑا کرکٹ کے ناقص طور پر ٹھکانے لگانے سے بری طرح متاثر ہوتی ہیں، لیکن یہ ذمہ داری کسی ایک ادارے پر نہیں آتی کیونکہ مسئلے کا حجم بہت بڑا ہے۔ یہ پاکستان کے آبی تحفظ کی فکر کرنے والے ہر فرد کے لئے پیام ہے کہ قدم بڑھائے ۔
پبلک پالیسی کے ماہر، مشرف زیدی کے زیر انتظام، اس تقریب کا مقصد ایسے مشترکہ حل تیار کرنا تھا جن کا استعمال مستحکم مداخلت کو بڑھانے، مقامی اور بین الاقوامی مہارت پر زور دینے کے لیے کیا جا سکے۔ اس موقع پر عالمی این جی او، The Ocean Cleanup، WWF-Pakistan، Unilever، Nestlé، Engro اور پیکیجنگ الائنس CORE کے نمائندے موجود تھے۔
دنیا بھر کے دریاؤں میں پلاسٹک کے فضلے کو روکنے کے لیے The Ocean Cleanup اور کوکا کولا کے عالمی اشتراک کے حصے کے طور پر، وہ ایک ایسا اتحاد بنانے کی کوشش کر رہے ہیں جو لیاری بندرگاہ کے علاقے کو صاف کرنے کے لیے حل تلاش کرے۔
کراچی پورٹ ٹرسٹ کے چیئرمین جناب طارق ہودا (جو اس منصوبے کو حقیقت بنانے میں پارٹنر ہیں) نے کہا کہ "یہ بندرگاہ پاکستان کے شمالی صوبوں اور پاکستان کی مجموعی معیشت کو دنیا سے جوڑتی ہے، اور اس لیے پانی کی حفاظت ایک قومی سلامتی کا مسئلہ ہے جس سے ہمیں نہ تو انکار کرنا چاہیے اور نہ ہی اسے حل کرنے میں تاخیر کرنی چاہیے۔"
ماحولیاتی اسکوپنگ اسٹڈی سے پتہ چلتا ہے کہ لیاری بندرگاہ کا علاقہ، جو سیلابی پانی کے بہاؤ کو کنٹرول کرنے کے لیے پانی کی نکاسی کا راستہ تھا، اب جمع شدہ ملبے سے دب گیا ہے۔ ہر ماہ تقریباً 9,000 ٹن ملبہ اس دریا میں داخل ہوتا ہے، جو مکمل طور پر آلودہ ہوتا ہے۔
ملک بھر میں تقریباً 33 ملین افراد سیلاب سے متاثر ہوئے ہیں اور خوراک کی حفاظت کے ایک ناگزیر مسئلے کے ساتھ، اس بروقت رپورٹ میں کراچی جیسے گنجان آباد شہروں میں فوری اور ٹھوس اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے، جو شہروں میں سیلاب کے مستقل خطرے سے دوچار ہیں۔
وسیع تر اتحاد سے تجاویز طلب کی گئیں، بنیادی طور پر یہ عہد کرنے کے لیے کہ نہ صرف مسئلے کو تسلیم کیا جائے، بلکہ طویل مدتی پچھلے اور اگلے روابط بھی بنائے جائیں تا کہ آئندہ سالوں میں بندرگاہ کا علاقہ دوبارہ ترقی کر سکے۔
دریائے لیاری کے متعلق تحقیق یہاں مل سکتی ہے: https://www.coca-cola.com/pk/news/environmental-scoping-study-the-lyari-river
مزیدKPT کے بارے میں: https://kpt.gov.pk/
کوکا کولا کی کوڑے سے پاک دنیا کے متعلق مزید معلومات: https://www.coca-colacompany.com/faqs/what-is-world-without-waste