پاکستان, گلوبل ہنگر انڈیکس میں 116 ممالک میں 92 (بانوے) نمبر پر ہے۔ اس کی وجہ سے ملک میں غذائی عدم تحفظ کا سنگین مسئلہ پیدا ہوا ہے، جس سے ملک بھر میں تقریباً 80 ملین افراد کے غذائی عدم تحفظ کا شکار ہونے کا اندازہ ہے۔
اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے، کوکا کولا پاکستان اور افغانستان نے ایک مقامی غیر منافع بخش تنظیم رزق کے ساتھ شراکت داری کی ہے۔ اس شراکت کا مقصد رواں سال کے آخر تک 14 شہروں میں تین ملین کھانے تقسیم کر کے پاکستان کو خوراک کے لحاظ سے مزید محفوظ بنانا ہے۔
اس مہم کے تحت اب تک پاکستان میں 203 مقامات پر 640,500 کھانوں کا اشتراک کیا گیا ہے جس میں 579,150 راشن پر مشتمل کھانے اور 61,315 افطار دسترخوان پر مشتمل کھانے شامل ہیں۔ یہ یادگار کارنامہ عطیہ دہندگان کی سراسر فراخدلی اور نوجوان رضاکاروں کی استقامت سے ممکن ہوا ہے۔
ہم نے صارفین کے لیے اس مقصد میں اپنا حصہ ڈالنا بھی آسان بنا دیا ہے جو رزق کے QR کوڈ کو اسکین کر کے ڈالا جاسکتا ہے، جو پاکستان بھر میں کوکا کولا کی فیملی سائز بوتلوں اور بل بورڈز پر دستیاب ہے۔
فہد اشرف، نائب صدر، کوکا کولا پاکستان اور افغانستان نے کہا، "جیسا کہ رزق کے ساتھ ہماری شراکت دوسرے سال میں مستحکم ہو رہی ہے، ہم اپنی وسیع تر کمیونٹی کو دعوت دیتے ہیں کہ وہ اس شاندار کاوش کو آگے بڑھانے میں ہماری مدد کریں۔ ہم صارفین کو ڈونیشن پورٹل کی طرف لے جانے کے لیے اپنی بوتلوں پر QR کوڈز شامل کرتے ہیں، جو معاونت کرنا بہت آسان بناتا ہے۔"
رزق کے شریک بانی موسیٰ عامر نے کہا، "ہم کوکا کولا کے شکر گزار ہیں کہ انہوں نے بھوک سے پاک پاکستان بنانے کے ہمارے کارعزم میں ہمارا ساتھ دیا۔ کوکا کولا کے ساتھ ہمارا سفر پچھلے سال تب شروع ہوا جب ہم نے 900,000 کھانے تقسیم کیے تھے۔ اس سال ہمارا مقصد لاکھوں افراد کو مفت کھانا فراہم کرنے کے لئے اپنی کوششوں کو بڑھا کر ملک گیر رسائی اور زمینی سطح پر عمل درآمد کی مہارت کو مزید استعمال کرنا ہے۔"
آپ بھی رزق ،کوکا کولا رمضان 2022 کے اقدام کے لیے عطیہ دے کر، مدد کر کے یا رضاکارانہ طور پر اس عظیم مقصد کا حصہ بن سکتے ہیں۔ مزید تفصیلات کے لیے، https://bit.ly/CokeRizq ملاحظہ کریں
مذکورہ مباحثہ ایک ورکشاپ کی شکل میں منعقد کیا گیا جس میں متنوع پس منظر سے تعلق رکھنے والے تقریباً 50 شرکاء نے تعلیم و تدریس، میڈیا، صنعت، کارپوریٹ شعبے اور غیر منافع بخش شعبے کی نمائندگی کی۔ انٹرایکٹو ورکشاپ کا مقصد SDG 6 کے اہداف کو پورا کرنے کے لیے ہر ایک کو کام کرنے کی ضرورت کی طرف توجہ مبذول کروانا، اور مختلف شعبوں کی کمپنیوں کو ان کی سپلائی چین میں پانی کے خطرات کی نشاندہی کرنے میں مدد کرنا، اور ان کی پانی کی اجتماعی حکمت عملی کو تیار اور اپ ڈیٹ کرنا تھا۔
کوکا کولا کمپنی کا مؤقف ہے کہ میٹھے پانی کی دستیابی ہمارے دور کا ایک اہم مسئلہ ہے ۔ ایسا مسئلہ جو کمپنی کے کام کرنے کے لائسنس کو خطرات لاحق کرتا ہے، جبکہ یہ دنیا بھر میں زندگیوں اور گزر بسر پر مثبت اثر ڈالنے کے مواقع بھی فراہم کرتا ہے۔ ورکشاپ کے بارے میں بات کرتے ہوئے، جنرل مینیجر کوکا کولا پاکستان اور افغانستان، رضوان خان نے روشنی ڈالی کہ، "ایسی ورکشاپس ہماری صنعت اور پارٹنرز کو ہماری متعلقہ سپلائی چینز کے اندر طویل مدت میں پانی بچانے کی حکمت عملی کے ساتھ پانی کے بیجا استعمال والے شعبوں کا پتہ لگانے میں مدد فراہم کریں گی۔ اگرچہ ہمارا خطہ 2017 سے 10 سے زائد منصوبوں کے ذریعے کمیونٹیز کو 2.75 بلین لیٹر واپس پورا کر کے کوکا کولا سسٹم کے اندر پانی کے لحاظ سے مثبت ہے، لیکن ہمارے ماحول کے تحفظ کے لیے مزید بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔"
PBC 2017 کے تحقیقی مطالعے کےمطابق، ان کی 65 فیصد ممبر کمپنیاں پانی کے لیے کارپوریٹ پالیسی رکھتی ہیں؛ تاہم ان میں سے زیادہ تر پائیدار عملی طریقہ کار سے محروم ہیں۔ پاکستان بزنس کونسل کے سی ای او جناب احسان ملک نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ "ورکشاپ پانی کی ذمہ داری کے بارے میں مزید آگاہی پیدا کرنے اور لوگوں کو پانی کے زیادہ مستحکم استعمال میں فعال طور پر اپنا کردار ادا کرنے کی ترغیب دینے میں کامیاب رہی ہے جبکہ اقوام متحدہ کے ترقی کے مستحکم اہداف کے لیے نجی شعبے کے عزم کی بھی حوصلہ افزائی کی گئی۔"
کوکا کولا کمپنی وسیع کارپوریٹ سماجی ذمہ داری کا پورٹ فولیو برقرار رکھتی ہے، جو بنیادی طور پر چار پہلوؤں پر توجہ مرکوز کرتا ہے؛ خواتین، فضلے کے بغیر دنیا، بہبود اور پانی۔ 2007 میں کوکا کولا کمپنی نے اپنے پانی پورا کرنے کے مقصد کا اعلان کیا جو سال 2020 تک پانی کے لحاظ سے غیر جانبدار رہنے پر مرکوز ہے۔ پاکستان ان، 61 ممالک میں سے ایک ہے جہاں پانی کے تحفظ کے منصوبے شروع کیے گئے ہیں۔